نئی دہلی، 25/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)کانگریس کے سینئر رہنماؤں نے گوتم اڈانی پر رشوت اور بدعنوانی کے الزامات کے حوالے سے مرکزی حکومت سے جے پی سی (جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی) تشکیل دینے کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کے میڈیا انچارج ابھے دوبے اور دہلی کانگریس کمیٹی کے کمیونیکیشن ونگ کے سربراہ انیل بھاردواج نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اڈانی پر لگنے والے سنگین الزامات کی تفصیلات پیش کیں۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ معاملے کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کو یقینی بنایا جائے تاکہ حقائق عوام کے سامنے آسکیں۔
ابھے دوبے نے کہا کہ جہاں دنیا بھر میں اڈانی کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، وہیں ہندوستان میں مودی حکومت اس کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے کی ہمت نہیں دکھا رہی۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ میں اڈانی پر الزام ہے کہ اس نے ایک سولر اینرجی معاہدہ حاصل کرنے کے لیے ہندوستانی افسران کو 2000 کروڑ روپے رشوت دی۔ اس کیس میں اڈانی اور اس کے سات دیگر افسران پر دھوکہ دہی اور رشوت دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے اور ان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔ امریکی تحقیقاتی ادارے نے بتایا کہ اڈانی کی کمپنی نے دو ارب ڈالر کے معاہدے کو حاصل کرنے کے لیے بدعنوانی کی اور اس کے لیے کئی کوڈ نام استعمال کیے، جیسے ’ایس اے جی‘، ’نومیرو اونو‘، اسنیک‘، ’دی بگ مین‘، ’وی‘ اور نومیرو اون مائنس ون‘۔
دوبے نے مزید کہا کہ کانگریس پارٹی ہنڈن برگ کے انکشافات کے بعد سے ہی اڈانی گروپ کے خلاف تحقیقات کی مانگ کر رہی ہے اور اس کے لیے جے پی سی کی تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت کی مکمل حمایت کے تحت اڈانی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔ اگر جے پی سی تشکیل دی جاتی ہے، تو اس سے اڈانی کے نیٹ ورک کا پردہ فاش ہو جائے گا اور یہ معلوم ہو گا کہ ان کی کمپنیوں میں کس کس کا پیسہ لگا ہوا ہے۔
دوبے نے کہا کہ مودی حکومت کا کاروباری دوستوں کے حق میں اقدامات کرتے ہوئے ملکی وسائل کو ان کے حوالے کرنے کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اڈانی کو ملک کے بندرگاہوں، ہوائی اڈوں اور سولر معاہدوں جیسے اہم منصوبوں کے ذریعے مضبوط بنا رہی ہے، جس کا براہ راست اثر عوام پر پڑ رہا ہے، کیونکہ اس سے چند سرمایہ داروں کو تو فائدہ ہو رہا ہے لیکن عام لوگ غربت اور بے روزگاری کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں۔
دہلی کانگریس کے شعبہ مواصلات کے سربراہ انیل بھاردواج نے کہا کہ دہلی کی عوام میں کانگریس کی 'دہلی نیائے یاترا' کو زبردست حمایت مل رہی ہے۔ اس یاترا کا مقصد دہلی والوں کو انصاف دلانا ہے اور یہ اب تک 42 اسمبلی حلقوں میں کامیابی سے سفر کر چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب مرکزی سطح کے کانگریسی رہنما بھی اس یاترا میں شامل ہوں گے اور عوام سے ملاقات کریں گے۔
بھاردواج نے کہا کہ دہلی کی عوام میں تبدیلی کی خواہش بڑھ رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ 'دہلی نیائے یاترا' میں عوام کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2025 میں ہونے والے انتخاب میں دہلی میں بڑا سیاسی بدلاؤ آئے گا اور کانگریس پارٹی کی حکومت بنے گی۔